Sunday, April 6, 2014

Islam and Taswuf اسلام اور تصوف

کیا آپ کو معلوم ہے:
سب سے پہلے انسان کے سامنے کس نے قسم کھایٴ؟
’’ شیطان نے۔‘‘
وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ  ﴿٢١﴾  سورة الأعراف
’’ اور ان دونوں کے روبرو قسم کھالی کہ یقین جانیئے میں تم دونوں کا خیر خواه ہوں۔‘‘
اور اِس قسم میں شیطان نے یہی دوہایٴ دی تھی کہ ’’  یقین جانیئے میں تم دونوں کا خیر خواه ہوں ‘‘
آج بھی شیطان اور شیطان کے چیلوں کا یہی ہتھکنڈہ ہے۔
چاہے مسلمانوں کو آپس میں لڑانا ہو۔
چاہے کسی مسلمان اکثریت ملک میں حملہ کرنا ہو۔
چاہے مسلمانوں کے مالی وسائل تیل یا دوسرے زخائیر پر قبضہ کرنا ہو۔
چاہے کسی بھی حیلے بہانے سے مسلمانوں کو اپنے دام میں پھانسنا ہو۔
چاہے میڈیا کے ذریعہ سیکولر کی رٹ لگا کر دہریت و الحاد کو فروغ دینا ہو۔
یا بے حیایٴ اور شرک کا بازار گرم کرنا ہو۔

قسم یہی کھایٴ جاتی ہے۔
                                 " یقین جانیئے ہم تو تمہارے خیر خواه ہیں۔"
                                    
آگے پڑھنے سے پہلے تھنڈے دل سے سونچئے۔
آج پاکستان کا میڈیا مافیا کس کا پروردہ ہے۔  
انہیں کون فنڈنگ کر رہا ہے اور یہ سب کس کیلئے کام کر رہے ہیں۔
یقیناً ہم سب کا جواب یہی ہوگا۔
" پاکستانی میڈیا ہنود ‘ یہود اور نصاریٰ کا پروردہ ہے اور اُن ہی کے لئے کام کر رہا ہے۔"
 
اب اصل بات کے ظرف آئیے:
کیا یہ میڈیا ’ اسلام ‘  کی فروغ کے لئے کام کر رہا ہے یا اسلام دشمنی میں اسلام کی بیخ کنی کا کام انجام دے رہا ہے۔
 یقیناً اس کا جواب بھی یہی ہوگا کہ یہ آج سارے کا سارا میڈیا اسلام دشمن ہے۔
اب بتائیے‘ یہ اسلام دشمن میڈیا ’ اسلام کا نقشہ پیش کر سکتا ہے۔
" یقیناً نہیں "
 
پھر ’تصوف‘ کی فروغ کیلئے  اس اسلام دشمن میڈیا پہ جو گھنٹوں پروگرام پیش کئے جاتے ہیں‘ کیا اس کا اسلام سے کویٴ واسطہ ہے یا یہ اسلام دشمنوں کا ہی اسلام کو بگاڑنے کا حصہ تھا اور ہے۔
اگر یہ صحیح  اسلام  ہوتا  تو  اِن  میڈیا  والوں  کے  ' آقا '   اِنہیں کبھی بھی اس طرح کا پروگرام پیش کرنے نہیں دیتے۔
ہمارے دشمن خوب جانتے ہیں کہ یہ اسلام کا راستہ نہیں ہے‘ یہ اُن کے طرف سے ہی آیا ہے اور ان کا ہی راستہ ہے۔
یہ شرک کا راستہ ہے اور شرک سب سے بڑی بے حیائی ہے۔
 تب ہی تو ہنود‘ یہود اور نصاریٰ نے اپنے دولت ان میڈیا والوں کو اس تصوف کی پر چار پر خرچ کرنے کی اجازت دی ہے کیونکہ یہ اسلام کا نہیں دشمنِ اسلام کا راستہ ہے۔
شیطان کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ اللہ کے بندوں کو توحید سے دور کرے اور شرک میں مبتلا کرے۔  
جو شرک میں مبتلا ہوتا ہے وہ دنیا اور آخرت دونوں میں عذاب کا مستحق ہوجاتا ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

فَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ فَتَكُونَ مِنَ الْمُعَذَّبِينَ ﴿٢١٣     سورة الشعراء
" لہذا تم اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکارو کہ مبتلائے عذاب کردیئے جاؤ۔ "
 آج اُمت مسلمہ جو عذابوں میں مبتلا ہے اس کا اصل وجہ یہی ہے کہ اُمت کی اکثریت میں توحید کی جگہ شرک رچ بس گئی ہے اور اس شرک کو اُمت میں ڈالنے والی یہی تصوف ہے۔
تصوف کے بے شمار اسلام منافی عقائد میں سے چند یہ ہیں:
·           وحدت الوجوداور وحدت الشہود جیسی  قرآن و حدیث کی منافی کفریہ عقائد۔
·           پختہ قبریں بنانے، ان پر سربفلک عمارتیں تعمیر کرنے، ان پر چراغ جلانے، غلاف چڑھانے ،قبروں پر چلہ کشی کرنا و اعتکاف پر بیٹھنا، قبروں کا طواف کرنا جیسا قرآن و حدیث کے خلاف کام۔
·           نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پہ بہتان لگانا کہ جتنی وحی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی‘ اس میں سے کچھ عوام کو نہیں پہنچایا گیا بلکہ  دین کا کچھ حصہ اسرار و رموز کی صورت میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہہ کو دیا گیا تھا۔
·           صوفیاء کا شریعت کے بجائے اپنے کشف پر زیادہ اعتماد کرنا ہے‘ چاہے یہ کشف سیطان کی طرف سے ہی ہوا ہو۔
·           جس رہبانیت کو اسلام نے ناپسند کیا ہے‘ اسی رہبانیت کے ذریعے تصوف میں سلوک کے منازل طے کرنا۔
·           محفل سماع و وجد اور حال کی کوئی مثال دورِ صحابہ میں ملتی ہے ؟ اگر یہ چیزیں کچھ فضیلت رکھتی ہیں تو صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا دور ان سے کیوں خالی ہے۔
·           اہل طریقت نے جو باطنی نظام مقرر کرکے غوث، قطب، ابدال، اوتار وغیرہ کے مناسب کی تعیین کر رکھی ہے اور ایک بڑا ولی ، چھوٹے ولی کی پل بھر میں ولایت ختم کر دیتا ہے اور کسی نئے شخص کو آن واحد میں ولایت عطا کر بھی دیتا ہے۔ ان باتوں کا عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں کہیں سراغ ملتا ہے۔
اب دل کی گہرایٴ سے غور کیجئے‘ اور سادہ سیدھا اسلام کو اپنائے۔
اسلام بہت آسان ہے۔
ü     اس میں نہ ’’ وحدت الوجود اور وحدت الشہود ‘‘ جیسا دقیق فلسفہ ہے
ü     نہ ہی قبر قبر مارے مارے پھرنا ہے‘ نہ ہی قبر میں زندہ رہتے ہوئے مرنا ہے‘ نہ ہی قبر کا طواف کرنا ہے‘ نہ ہی قبر والے کو سجدہ کرنا ہے اور نہ قبر والے سے مانگنا ہے۔
ü     نہ ہی کسی پیر فقیر کے کشف و خواب سن کر اپنی زندگی اسکے حوالے کرنا ہے۔  اللہ نے ہمیں اپنے سوا کسی کے حوالے نہیں کیا اور اسی لئے ہماری دل کی بات صرف اللہ جانتا ہے۔
ü     نہ ہی بیوی بچوں کو چھوڑ کر  رہبانیت اختیار کرنا ہے۔
ü     نہ ہی محفل سماع و  وجد اور حال میں شرکت کرکے بے حال ہونا ہے۔
 
قرآن اور حدیث کے مطابق توحید باری تعالیٰ  کو سمجھئے اور اس پر پہ قائم رہئے‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے طریقے کے مطابق
نماز پڑھئے‘
روزے رکھئے‘
زکاۃ واجب ہو تو زکاۃ دیجئے اور
استطاعت ہو تو حج کیجئے۔
زندگی کی ہر اُمور میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھئیے۔
امر با المعروف و نہی عن المنکر' کو فروغ دیجئیے۔
سنتوں پر عمل کیجئیے‘ بدعتوں کو ترک کیجئیے۔
اسلام کی تھنڈی  تھنڈی  سائیے میں زندگی گزارئیے اور اللہ الرحمٰن الرحیم کے فرمان کے مطابق  ہمیشہ کیلئے اسکی  رحمتوں میں داخل ہو جائیے:
 
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّـهُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٧١  سورة التوبة
" مومن مرد اور مومن عورتیں، یہ سب ایک  دوسرے  کے  رفیق  ہیں،  بھلائی  کا  حکم  دیتے  اور  برائی  سے  روکتے  ہیں،  نماز  قائم  کرتے  ہیں،  زکوٰۃ  دیتے  ہیں  اور  اللہ  اور  اس  کے  رسول  کی  اطاعت  کرتے  ہیں  یہ  وہ  لوگ  ہیں  جن  پر  اللہ  عنقریب  رحم  فرمائے  گا،  یقیناً  اللہ  سب  پر  غالب  اور  حکیم  و  دانا  ہے۔ "
اسلام اتنا آسان ہے۔


No comments:

Post a Comment