Thursday, July 24, 2014

احکام الٰہی Command of Allah

۔۔۔۔۔۔احکام  الٰہی۔۔۔۔۔۔

رمضان ختم ہونے کو ہے
ہمارے رب نے کتنے پیار سے فرمایا ہے 
أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ    گنتی کے چند روز ہیں
اور اب یہ گنتی کے چند روز گزرنے کو ہے
اس ماہ مبارک کی برکت ہے کہ ہر مسلمان ‘ چاہے کسی کا ایمان قوی ہو یا ضعیف ‘ ہر کسی نے روزہ رکھا۔
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صرف بندہ اور رب کے درمیان ہے۔
اگر کوئی چھپ کر کھا لے اور کسی کو نا بتائے تو لوگ اسے روزہ دار ہی سمجھیں گے۔
لیکن کوئ نہایت ہی کمزور ایمان کا مومن بندہ بھی ایسا نہیں کرتا کیوں کہ وہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ اس نے روزہ صرف اللہ کیلئے رکھا ہے اور اللہ اسے دیکھ رہا ہے.
اسی طرح جب دستر خوان پر افطار کے انتظار میں بیٹھے کسی نہایت ہی کم ایمان والے بندے سے کہا جائے کہ بھائی پندرہ سولہ گھنٹوں کے روزہ رکھ چکے ہو ‘ صرف دو تین منٹ پہلے افطار کرنے میں کیا حرج ہے.
تو وہ جواب دے گا کہ: " یہ اللہ و ر سول اللہ ﷺ کا حکم ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد افطار کی جائے ورنہ روزہ نہیں ہوگا ‘ روزہ ٹوٹ جائے گا اور میں اس حکم کی نافرمانی نہیں کر سکتا۔‘‘
روزہ رکھنے کے بعد نہایت ہی کمزور ایمان والے کا ایمان بھی اتنا مضبوط ہو جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح روز ے کی حالت میں چھپ کر کھانا یا دو تین منٹ پہلے روزہ افطار کرنا گوارا نہیں کرسکتا اور کسی بھی طرح اللہ کی نافرمانی کرنا گوارا نہیں کرتا
چاہے ایک منٹ ہی کیبات کیوں نہ ہو
تو آئیے ہم سب خود سے سوال کریں
کہ روزہ کے علاوہ دیگر معاملے میں اللہ کی نافرمانی کرنے میں ہم کیوں دلیر ہو جاتے
روزہ کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ نے جو حکم دیا ہے اسے تو ہم من و عن مانتے ہیں اور ایک منٹ کی نا فرمانی کرکے سورج غروب ہونے سے پہلے روزہ افطار نہیں کرتے یا چھپ کر کچھ کھا کر اللہ کی نا فرمانی نہیں کرتے
جبکہ
روزہ کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کچھ احکامات بطور فرض صادر فرمائے ہیں لیکن آج ہم مسلمان ایسے کتنے ہی فرائض اسلام کو ضائع کرنے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں کرتے،
روزہ کو تو ہم سب احکام الٰہی مانتے ہیں 
لیکن
.......
کیا   أَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ   احکام الٰہی نہیں ؟
جسے چھوڑ کر ہم  اماموں‘ پیر و مشاخ کے پیچھے چل پڑے ہیں اور مختلف فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔
.......کیا مردوں کیلئے  پانچ  وقت کی نماز  باجماعت احکام الٰہی نہیں ؟
.......
کیا صحیح نصاب کے مطابق زکاۃ ادا کرنا احکام الٰہی نہیں ؟
.......
کیا حج کرنا احکام الٰہی نہیں ؟
.......
کیا والدین کے ساتھ محبت اور احترام کا معاملہ رکھنا احکام الٰہی نہیں ؟
.......
کیا اپنی بیویوں کا وفادار ہونا اور انکے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہنا احکام الٰہی نہیں ؟
وغیرہ وغیرہ
روزے کی حالت میں سارے محرمات سے تو ہم اجتناب کرتے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی اللہ تبارک و تعالیٰ نے بعض معاملات کو حرام قرار دیا ہے جنہیں پامال کرتے ہوئے ہم ایک منٹ کیلئے بھی نہیں سوچتے
اور جس طرح روزے کے محرمات ہیں ۔۔۔
.......
کیا جھوٹ بولنا حرام نہیں ؟
.......
کیا جھوٹی گواہی دیناحرام نہیں ؟
.......
کیا غیبت‘ چغل خوری یا جاسوسی کرنا حرام نہیں ؟
.......
کیا پڑوسیوں سے براسلوک کرنا‘ مؤمن پر لعنت بھیجنا‘ بہتان باندھنا وغیرہ وغیرہ حرام نہیں ؟
.......
کیا سود کھانا‘ رشوت کا لینا دینا‘جوا کھیلنا اور جوئے کا کاروبار کرنا‘ زخیرہ اندوزی کرنا‘ چوری کرنا‘ جھوٹ بول کر ناکارہ سامان بیچنا‘ حرام کھانا وغیرہ وغیرہ حرام نہیں ؟
.......
کیا عورتوں کا باریک اورعریاں لباس پہننا‘ عورتوں کا خوشبو لگا کر غیر مردوں کے پاس جانا‘ مصنوعی بال لگانا‘ غیر محرم کے ساتھ سفر کرنا وغیرہ وغیرہ حرام نہیں ؟
وغیرہ وغیرہ
اور پھر سب سے بڑھ کر شرک ہےلیکن آج کتنے مسلمان ہیں جو روزہ تو پوری اہتمام سے رکھتے ہیں لیکن شرک جیسی لعنت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ روزے کی حالت میں بھی دعا کرتے ہوئے ’’ یا خواجہ ‘ یا داتا ‘ یا غوث وغیرہ ہی کو پکارتے ہیں
کون نہیں جانتا کہ 
اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے علاوہ دیگر تمام گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف کردے گا لیکن شرک کو نہیں ۔ شرک کی بخشش کے لئے خالصتاً توبہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
کاش یہ لوگ سمجھ جائیں اور رمضان گزرنے سے پہلے ہر شرکیہ امور سے خالص توبہ کر لیں۔
دعا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہماری روزے اور دیگر عبادات کو قبول فرمائیں اور جس طرح ہم سب صرف اللہ کیلئے روزے کی فرائض کو پوری اہتمام سے بجا لایا ہے اور روزے کے محرمات سے اجتناب برتا ہے‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سبھوں کو دیگر تمام فرائض کو اُسی اہتمام سے بجا لانے اور دیگر تمام محرمات سے بچے رہنے کی توفیق عطا کریں۔
آمین

Saturday, July 19, 2014

رحمت الٰہی کیوں کر Mercy of Allah

ماہ رمضان میں ۔۔۔۔۔
۔۔۔قرآن کا نزول ہو ا
۔۔۔غزوہ بدرمیں مسلمانوں کو فتح  نصیب  ہو ئی
۔۔۔مکہ  فتح  ہو ا  اور  پورے  جزیرۂ  عرب  میں  اسلام  غالب  آیا
۔۔۔فتح  اندلس  اور  اور اسلام  عرب  سے کل  کر  یورپ  میں  چھا  گیا
۔۔۔اور   دنیا  کے  نقشے  پہ ’ لا الہ الا للہ ‘ کے  بنیاد  پہ  واحد  اسلامی  ملک  پاکستان  وجود  میں  آیا
وغیر ہ وغیرہ ...............................
اللہ  سبحانہ  و تعالیٰ  نے اس  ماہ  مقدص  میں  مسلمانوں  کو ک یسے کیسے عظیم نعمتوں سےنوازا ہے
لیکن ذراسونچئے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
آج یہی ماہ رمضان ہے اور فلستین ہے .... جہاں مسلمان صہیونی بربریت کا شکارہیں
آج یہی ماہ رمضان ہے اور عر۱ق و شام ہے .... جہاں مسلمان مسلمان ہی کےخون کے پیاسے ہیں
آج یہی ماہ رمضان ہےاور برما وشری لنکا ہے .... جہاں بدھوں نے مسلمانوں کی نسل کشی شروع کی ہویئ ہے
آج یہی ماہ رمضان ہےاور چائنا ہے .... جہاں مسلمانوں کے روزے رکھنے پر پابندی لگایئ گئ ہے
وغیرہوغیرہ ...............................
.... ذراسونچئے .... 
آج ہم مسلمان اتنے بے وقعت کیوں ہوگئے ہیں 
ہم یہود و نصاریٰ اور دیگر غیرمسلموں پہ نعلتیں بھیجنے اور انکے لئے بد دعائیں کرنے میں کمی نہیں کرتے
ہم اپنے لئے اور ساری مظلوم مسلم امت کے لئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی رحمت، فضل و کرم کی دعائیں بھی کرتے ہیں
کچھ لوگ جہاد جیسے فریضے بھی سر انجام دے رہے ہیں اور ہم انکی فتح و نصرت کی دعائیں بھی مانگتے ہیں
.... ذراسونچئے .... 
ہماری دعائیں کیوں قبول نہیں ہورہی ہے
امت مسلمہ سےاللہ کی رحمت کیوں روٹھ گئی ہے
کچھ تو ایسا ہے
کہیں تو ایسا ہے
کو یئ تو ایسی بات ہے
کو ئی تو ایسا وعد ہ ہے
جسے امت مسلمہ نبھا نہیں پارہی ہے
جی ہاں
آج امت مسلمہ کی اکثریت اللہ و رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کے بجائے طاغوت کی پیروی میں مگن ہے
پھر اس امت پر ر اللہ کی رحمت کیوں کر ہو ۔
اللہ کا فرمان ہے :
 وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (3:132(
"  اور اللہ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"
.... " اللہ کی رحمت "  تو .... اللہ و رسول اللہ ﷺ کی اطاعت سے مشروط ہے
اور اطاعت سے روگردانی کرنے کی سزا ....

قُلْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ فإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْكَافِرِينَ (3:32(
  "آپ فرما دیں کہ اﷲ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا ۔ "


 فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (24:63(
 "سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں درد ناک عذاب نہ پہنچے۔"

امت مسلمہ اللہ کی اور رسول ﷺ کی اطاعت کے بجائے نافرمانی کرنے کے ساتھ اللہ اور رسول ﷺ کے دشمنوں کواپنادوست بنابیٹھی ہے ۔ 
ہم مسلمانوں نے اللہ کے اس فرمان کو بھی بھلا دیا :

وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖوَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ مَعَ الصَّابِرِينَ [8:46] 
 " اور اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر و سہارا رکھو، یقیناً اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"

آج امت مسلمہ اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت چھوڑ کر عقائد کی خرابی اور اختلاف کی وجہ کر فرقوں بٹ کر ایسی بزدل ہو گئی ہے کہ دشمن جس جگہ ‘ جس وقت اور جس طرح چاہتا ہے اسے اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بناتا ہے اور پوری امت اپنی افرادی قوت اور وسائل کی بر تری کے باوجود اپنی بزدلی کی ثبوت دینے کے سوا کچھ نہیں کر پاتی۔ کاش ہم نے اپنے اسلاف کی تاریخ اٹھا کر دیکھتے جو اﷲ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرتے ہوئے اپنے صحیح عقائد اور اعمال کی وجہ سے ہر علاقے اور ہر جگہ غلبہ و تسلط حاصل کرتے رہے۔
یہ غلبہ ہمیں بھی مل سکتا ہے 
ہم آج بھی خلافت قائم کر سکتے ہیں 
ہمارے آج کے اس خوف و خطرکو بھی امن و امان سے بدلا جا سکتا ہے
بس شرط ہے کہ ہم "   أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ   "  کی راہ کو اپنا لیں اور امت میں جو اختلافات ہیں اسے قرآن کے اِس فرمان کے مطابق حل کر لیں :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْ تُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ
(4:590)

 " اے لوگو جو ایمان لائے ہوئے، اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اُن لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر ہوں، پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع (یا جھگڑا) ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پلٹاؤ اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو یہی ایک صحیح طریق کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔"

اور رسول اللہ ﷺ نے بھی حجة الوداع کے موقع پر عرفات کے میدان میں موجود اور آئندہ آنے والے انسانوں کو مخاطب کر کے رشد و ہدایت کے لئے اور گمراہی سے بچنے کے لئے بھی یہی شرط عائد کی۔
آپﷺ نے فرمایا: ”میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں۔ جب تک ان کو تھام رکھو گے کبھی گمراہ نہیں ہو گے وہ دو چیزیں اللہ کا قرآن اور میری سنت ہے“۔
الحمد للہ آج امت مسلمہ کے پاس اللہ کے آخری نبی ﷺ پر نازل ہونے والی کتاب (قرآن مجید)، آپ ﷺ کی سنت مطہرہ اور سیرت طیبہ امت کی رہبری اور رہنمائی کے لئے موجود ہے۔
و آئیے آج اپنے رب سے صرف ”   اللہ اور اسکے رسول ﷺ کی اطاعت " کرنے کا وعدہ کریں تاکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ بھی ہمارے بارے میں اپنا وعدہ پوری کرے ۔۔۔۔ 
مسلم امہ میں خلافت لوٹ آئے‘ آپس کے اختلاف ختم ہوں اور دین اسلام مضبوط‘ مستحکم و پائیدار ہو اور آج کی اس خوف و خطر سے مسلم امہ کو نجات ملے اور امن و امان نصیب ہو :

وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (4:59(

"  تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمانﻻئے ہیں ا ورنیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعده فرما چکا ہے کہ انہیں ضرورزمین میں خلیفہ / حاکم / جانشین بنائے گا جیسےکہ ان لوگوں کو خلیفہ / حاکم / جانشین بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کےاس دین کو مضبوطی کےساتھ محکم کرکے جما دےگا جسے ان کےلئے وه پسندفرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطرکو وه امن و امان سے بدل دےگا، وه میری عباد ت کر یں گے میرے ساتھ کسی کوبھی شریک نہ ٹھہرائیں گے۔اسکے بعدبھی جولو گ نا شکری اور کفر کریں وه یقیناً فاسق ہیں ۔"

Saturday, July 12, 2014

کلمہ طیبہ کی بے حرمتی

جب آج کے مسلمان کلمہ طیبہ سے توحید کی تعلیم حاصل کرنےاور توحید کی پر چار کر نے کے بجائے اپنے مردے لپیٹنے کیلئے ستعمال کریں گے تو اللہ وحدہ لا شریک رحم کیوں کرے گا؟
جب ہماری دلوں میں اس کلمہ طیبہ کی عظمت تھی اور ہم اس کے بنیاد پر توحید باری تع
الیٰ کی عظمت کو سمجھتے جانتے اور مانتے تھے تو ہم دنیا کے حکمراں تھے اور ہمیں اللہ وحدہ لا شریک کے علاوہ کسی کا کویئ خوف نہیں تھا اور کوئی ہماری طرف میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھ سکتا تھا۔
آج بھی اگر ہم مسلمان اس کلمہ سے مردے لپیٹنے کے بجائے ‘ اس کی صحیح سمجھ پیدا کر لیں اور شرک کی ظلمتوں سے نکل کر سچے توحید کے علم بردار بن جائیں تو اللہ بھی ہم پر رحم کرے گا اور ہمیں دینا میں خلافت عطا کرے گا جیسےکہ ان لوگوں کو خلیفہ / حاکم / جانشین بنایا تھا جو ہم سے پہلے تھے
اور یقیناً ہمارے لئےہمارے دین اسلام کو مضبوطی کےساتھ محکم کرکے جما دےگا جسے اللہ ہمارےلئے پسندفرما چکا ہے
اور ہمارے اس خوف و خطرکو اللہ اپنی رحمت سے امن و امان سے بدل دےگا،
بس شرط ہے کہ
آج کے مسلمان شرک چھوڑ کر صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کرنے والے بن جائیں
اور اللہ کی نا شکری اور کفر نا کریں ۔
کیوں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خود ہی ہم سے اس بات کا وعدہ فر مایا ہے:

وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿٥٥﴾ سورة النور
ترجمہ:
تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمانﻻئے ہیں ا ورنیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعده فرما چکا ہے کہ انہیں ضرورزمین میں خلیفہ / حاکم / جانشین بنائے گا جیسےکہ ان لوگوں کو خلیفہ / حاکم / جانشین بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً ان کے لئے ان کےاس دین کو مضبوطی کےساتھ محکم کرکے جما دےگا جسے ان کےلئے وه پسندفرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطرکو وه امن و امان سے بدل دےگا، وه میری عباد ت کر یں گے میرے ساتھ کسی کوبھی شریک نہ ٹھہرائیں گے۔اسکے بعدبھی جولو گ نا شکری اور کفر کریں وه یقیناً فاسق ہیں ۔