میں یہ اقرار کرتا ہوں کہ
اس کائنات کا خالق و مالک اور مدبر و
منتظم ایک ذات ہے اور اسی ذات وہستی کا نام " اللہ " ہے ۔
اس نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات
کو چھ دنوں کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ
رحمان ہے اس کی تخلیق کے بارے میں اسی باخبر سے دریافت کرو۔
الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ
وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى
الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَـٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ
خَبِيرًا ﴿٥٩﴾ سورة الفرقان
’’ اس نے آسمان و زمین اور اس کے
درمیان کی مخلوقات کو چھ دنوں کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار
قائم کیا ہے وہ رحمان ہے اس کی تخلیق کے بارے میں اسی باخبر سے دریافت کرو۔‘‘
(ترجمہ:علامہ جوادی)
اور اس
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ایک ایک تخلیق کیا ہی خوبصورت ہے اور ہر ہر شئے میں اس نے
کیسی کیسی برکتیں رکھیں ہیں۔ اور وہ خود سب سے بڑھ کر برکتوں والا
ہے۔
فَتَبَارَكَ اللَّـهُ أَحْسَنُ
الْخَالِقِينَ ﴿١٤﴾ سورة المؤمنون
’’ پس بڑا بابرکت ہے وہ اللہ جو
بہترین خالق ہے۔‘‘
ہم
دیکھتے ہیں کہ انسان کے سوا اس
کائنات کی ہر شئے بے چوں و چراں مکمل نظم
و ضبت کے ساتھ اس ’’ اللہ سبحانہ و
تعالیٰ‘‘ کی فرمابردار ہے اور اس کی تسبیح کر رہی ہیں۔ جیسا کہ اللہ رب العزت نے
خود ہی فرمایا ہے:
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ
السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ
بِحَمْدِهِ وَلَـٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ إِنَّهُ كَانَ
حَلِيمًا غَفُورًا ﴿٤٤﴾ سورة الإسراء
’’ ساتوں
آسمان اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اسی کی تسبیح کر رہے ہیں۔ ایسی کوئی چیز نہیں
جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو۔ ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی
تسبیح سمجھ نہیں سکتے۔ وه بڑا بردبار اور بخشنے واﻻ ہے۔ ‘‘
اور یہ
بات عقل سلیم والے ہی سمجھ پاتے ہیں:
إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ
وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لَآيَاتٍ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ
﴿١٩٠﴾ سورة آل عمران
’’
بیشک آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور شب و روز کی گردش میں عقلِ سلیم والوں کے
لئے (اللہ کی قدرت کی) نشانیاں ہیں۔ ‘‘
اے
دہریوں ! تم کہتے ہو کہ یہ سب کچھ خود بخود پیدا ہو گیا تو ہمارے رب کے چلینج کا جواب
دو:
أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ
أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ ﴿٣٥﴾ أَمْ خَلَقُوا السَّمَاوَاتِ
وَالْأَرْضَ ۚ بَل لَّا يُوقِنُونَ ﴿٣٦﴾
’’ کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا
ہو گئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں؟ یا زمین اور آسمانوں کو اِنہوں نے پیدا کیا
ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ یقین نہیں رکھتے۔ ‘‘ سورة
الطور
تم بے
عقل لوگ ہو۔ تم کیا جواب دو گے۔ تمہارے
جیسے کتنے آئے کتنے گئے۔ میرے رب کی دنیا یوں ہی رواں دواں ہے اپنی تمام تر خوبصورتی
اور رعنائیوں کے ساتھ جب تک وہ اللہ اسے بر قرار رکھنا چاہے۔
اس اللہ
کا انکار کرکے تم کسی کا کچھ بھی نقصان نہیں کر رہے بلکہ اپنے آپ کو ہمیشہ کیلئے
تباہ کر رہے ہو۔ اب بھی وقت ہے آجاوٴ اور اسے رب مان لو کیونکہ یہی سیدھا راستہ ہے
اگر تم کچھ بھی دیدہ و بینا رکھتے ہو۔
إِنَّ اللَّـهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ
فَاعْبُدُوهُ ۗ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
﴿٥١﴾ سورة آل عمران
’’ بیشک
اللہ میرا رب ہے اور تمہارا
بھی (وہی) رب ہے پس اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔ ‘‘
اور
إِنِّي تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّـهِ
رَبِّي وَرَبِّكُم ۚ مَّا مِن دَابَّةٍ إِلَّا
هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ صِرَاطٍ
مُّسْتَقِيمٍ ﴿٥٦﴾
’’ میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا رب
بھی ہے اور تمہارا رب بھی کوئی جاندار ایسا نہیں جس کی چوٹی اس کے ہاتھ میں نہ ہو
بے شک میرا رب سیدھی ر اہ پر ہے۔ ‘‘سورة هود
اور
إِنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي
فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ۖ وَمَا أَنَا مِنَ
الْمُشْرِكِينَ ﴿٧٩﴾ سورة الأنعام
’’ میں اپنا رخ اس کی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا
کیا یکسو ہو کر، اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں .